نعت رسول ﷺ
جہاں سے کفر کی ظلمت مٹانے کے لئے آئے
دلوں میں شمعِ ایمانی جلانے کے لئے آئے
جہاں میں علم اور انصاف کی پھر طرحِ نَو ڈالی
سرِ ظلم و جہالت پھر جھکانے کے لئے آئے
فضائیں نَغمہ توحید سے معمور کر ڈالیں
بہاریں گلشنِ ہستی میں لانے کے لئے آئے
رَہ و رسمِ وفا کو اہلِ دنیا چھوڑ بیٹھے تھے
اُنہیں راہِ محبت پھر دکھانے کے لئے آئے
گِھری تھی کَشتیِ انسانیت موج و تلاطم میں
وہ بن کر ناخدا کشتی بچانے کے لئے آئے
سلام اُن پر کرم تھا عام جن کا دوست دشمن پر
درود اُن پر جو سوتوں کو جگانے کے لئے آئے
سلام اُن پر جو غم میں قوم کے راتوں کو روتے تھے
درود اُن پر جو روتوں کو ہنسانے کے لئے آئے
اُنہیں کا نام لے کر صبح کو کلیاں چٹکتی ہیں
وہ کانٹوں میں رہے اور گُل کھلانے کے لئے آئے
کِھلائے پھول صحرا میں ، چمن کو رونقیں بخشیں
فضا پر ابرِ رحمت بن کے چھانے کے لئے آئے
یہ خستہ حال کیفیؔ بھی اُنہیں کا نام لیوا ہے
گناہگاروں کو جو اپنا بنانے کے لئے آئے
(محترم زکی کیفیؔ مرحوم)
٭…٭…٭