الادب والادیب
(شمارہ 626)
کون کہتا ہے کہ صحرا چاہیے
قیس دیوانے کو لیلیٰ چاہیے
قربت شریں تیشہ تو ہے
کوہکن کو اور اب کیا چاہیے
دائرے کے بعد بھی ہے دائرہ
گل میں ہی خوشبو کو رہنا چاہیے
میکشی آداب سے عاری نہیں
پی کے مت اتنا اچھلنا چاہیے
زندگی میں جگمگانے کے لیے
خوبصورت کام کرنا چاہیے
ڈالدیں گے ہم ستاروں پر کمند
رب کعبہ کا سہارا چاہیے
ہم مجاہد ہیں ہمیں پروردگار
خلد کا آسان رستا چاہیے
دل تڑپتا ہے شہادت کے لیے
اب تو اس گردن کو کٹنا چاہیے
گرسمجھنا ہے رموز شاعری
ریختہ غالب کا پڑھنا چاہیے
(ہمشیرہ باہرآفریدی شہیدؒ)